Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Test link
اشاعتیں

اشفاق احمد زاویہ ١ بہروپ

3 min read
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

اورنگزیب عالمگیر کے دربار میں ایک بہروپیا آیا اور اس نے کہا : میں بہروپیا ہوں اور میں ایسا بہروپ بدل سکتا ہوں کہ آپ کو جو اپنے علم پر بڑا ناز ہے کو دھوکہ دے سکتا ہوں میں بھیس بدلوں گا آپ پہچان کر دکھائیے -
عالمگیر نے کہا ! منظور ہے ۔
اس نے کہا حضور آپ وقت کے شہنشاہ ہیں ، اگر تو آپ نے مجھے پہچان لیا تو میں آپ کے دین دار ہوں ۔
لیکن اگر آپ مجھے پہچان نہ سکے اور میں نے ایسا بھیس بدلا تو آپ سے پانچ سو روپیہ لوں گا ۔
شہنشاہ نے کہا شرط منظور ہے ۔

ایک سال کے بعد جب اپنا لاؤ لشکر لے کر اورنگزیب عالمگیر ساؤتھ انڈیا پہنچا اور مرہٹوں پر حملہ کیا تو وہ اتنی مضبوطی کے ساتھ قلعہ بند تھے کہ اس کی فوجیں وہ قلعہ توڑ نہ سکیں ۔ لوگوں نے کہا یہاں ایک درویش ولی الله رہتے ہیں ان کی خدمت میں حاضر ہوں ۔
شہنشاہ پریشان تھا بیچارہ بھاگا بھاگا گیا ان کے پاس۔ سلام کیا اور کہا ؛ میں کل اس قلعے پر حملہ کرنا چاہتا ہوں، آپ ہماری مدد کریں ۔
فقیر بولا ! نہیں کل مت کریں ، پرسوں کریں اور پرسوں بعد نماز ظہر ۔
اورنگزیب نے کہا جی بہت اچھا ! چانچہ اس نے بعد نماز ظہر ایک نئے جذبہ سے بھر پور حملہ کیا پیچھے فقیر کی دعا تھی ، اور ایسی دعا کہ قلعہ ٹوٹ گیا اور فتح ہو گئی ، مفتوح پاؤں پڑ گئے ۔
بادشاہ سیدھا درویش کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ حضور یہ سب آپ ہی کی بدولت ہوا ہے ۔
اس فقیر نے کہا : نہیں جو کچھ کیا الله ہی نے کیا۔
انھوں نے کہا کہ آپ کی خدمت میں دو بڑے بڑے قصبے دیتا ہوں اور آئندہ پانچ سات پشتوں کے لئے ہر طرح کی معافی ہے ۔
اس نے کہا : بابا ہمارے کس کام کی ہیں یہ ساری چیزیں، ہم تو فقیر لوگ ہیں تیری بڑی مہربانی ۔
اورنگزیب نے بڑا زور لگایا لیکن وہ نہیں مانا اور بادشاہ مایوس لوٹ گیا ۔
اورنگزیب اپنے تخت پر آ کر بیٹھ گیا جب وہ ایک فرمان جاری کر رہا تھا عین اس وقت وہ فقیر آیا۔
شہنشاہ نے کہا : حضور آپ یہاں کیوں تشریف لائے مجھے حکم دیتے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا۔
کندن نے کہا ! نہیں شہنشاہ معظم ! اب یہ ہمارا فرض تھا ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو جناب عالی میں کندن بہروپیا ہوں، میرے پانچ سو روپے مجھے عنایت فرمائیں۔
اس نے کہا : تم وہ ہو؟
کندن نے کہا ہاں وہی ہوں، جو آج سے ڈیڑھ برس پہلے آپ سے وعدہ کر کے گیا تھا ۔
اورنگزیب نے کہا : مجھے پانچ سو روپے دینے میں کوئی اعتراض نہیں ہے ، میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں جب میں نے آپ کے نام اتنی زمین کر دی جب میں نے آپ کی سات پشتون کو یہ رعایت دی کہ اس میری ملکیت میں جہاں چاہیں جس طرح چاہیں رہیں، آپ نے اس وقت کیوں انکار کر دیا؟
یہ پانچ سو روپیہ تو کچھ بھی نہیں۔
اس نے کہا : حضور بات یہ ہے کہ جن کا روپ دھارا تھا، ان کی عزت مقصود تھی، وہ سچے لوگ ہیں ہم جھوٹے لوگ ہیں، یہ میں نہیں کر سکتا کہ روپ سچوں کا دھاروں اور پھر بے ایمانی کروں ۔
(اشفاق احمد زاویہ ١ بہروپ) 

                           ❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬▬❂
                           *✿► ||اردو ادب || ◄✿​​*
❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬▬❂
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

آپ ان پوسٹس کو پسند کر سکتے ہيں

ایک تبصرہ شائع کریں