بادشاہ دنیا عبدالملک بن مروان اپنے عہد حکومت میں اپنے پایہ تخت سے حج کے لیے روانہ ہو کر مکہ معظمہ پہنچا اور بادشاہ دین حضرت امام زین العابدین بھی مدینہ سے روانہ ہو کر پہنچ گئے - مناسک حج کے سلسلہ میں دونوں کا ساتھ ہوگیا ، حضرت امام زین العابدین آگے آگے چل رہے تھے اور بادشاہ پیچھے چل رہا تھا -
عبدالملک بن مروان کو یہ بات ناگوار ہوئی اوراس نے آپ سے کہا ! کیا میں نے آپ کے باپ کو قتل کیا ہے جو آپ میری طرف متوجہ نہیں ہوتے - آپ نے فرمایا : کہ جس نے میرے باپ کو قتل کیا ہے اس نے اپنی دینا و آخرت خراب کرلی ہے - کیا تو بھی یہی حوصلہ رکھتا ہے ؟
اس نے کہا ! نہیں . میرا مطلب یہ ہے کہ آپ میرے پاس ائیں تاکہ میں آپ سے کچھ مالی سلوک کروں -
آ پ نے ارشاد فرمایا : مجھے تیرے مال دنیا کی ضرورت نہیں ہے - مجھے دینے والا خدا ہے - یہ کہہ کر آپ نے اسی جگہ زمین پر ردائے مبارک ڈال دی اور کعبہ کی طرف اشارہ کر کے کہا ; میرے مالک اسے بھر دے ، امام کی زبان سے الفاظ کا نکلنا تھا کہ ردائے مبارک موتیوں سے بھرگئی ، آپ نے اسے راہ خدا میں دیدیا -
..اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ …
(دمعہ ساکبہ،جنات الخلود ص ۲۳) ۔