سفیر کون ھوتا ھے۔؟ جس کا سفیر ھو اس کے اثرات کو وھاں منتقل کرے جہاں جائے۔
اپنے زمانے کے سفیر امامت و ولایت کو پہچانیں اور اپنا حق ادا کریں
سفیر کی اصطلاح ھم نے بارھا سنی ھے لیکن جس طرح باقی اصطلاحیں سنتے ھیں مگر ان کا ھم پر اثر نھیں ھوتا اسی طرح سفیر کی اصطلاح سن کر ھم کچھ احساس نھیں کرتے۔ جیسے ھمارے ملک میں ایک سفارتکاری کا نظام ھے جب ھم سفیر کا سنتے ھیں تو ذھن میں آتا ھے اس کا مطلب ذھن۔میں ابھرتا ھے کہ یہ عیاش طبقہ ھوتا ھے اور یہ خیال کیوں ذھن میں آتے ھیں کہ یہ سفارتکار عیاشی کی شھادت دیتے ھیں۔
جیسے پاکستانی سفیروں کو دیکھیں تو عرب غرب میں پاکستان سے زیادہ ان ملکوں کے وفادار زیافہ نظر آتے ھیں۔
سفیر تو بہت دور کی بات ھے ان سفارتکاروں کا جو عملا ھوتا ھے ان کی خواھشات کیسی ھوتیں ھیں الامان الحفیظ۔
مثال کے طور پر صرف ایک واقعہ نقل ایک کرتا ھوں۔
ایک دن ایک جاننے والے تھے اچھی میل ملاقات تھی ان سے اب نھیں ھے۔ ایک دن مسجد سے نکلے تو میری دوکان پر آئے اور کہنے لگے آج رورو کر اللہ سے دعا مانگی ھے کہ یا اللہ کل میرا نام ظاھر ھوگا کہ مجھے کس سفارتخانے میں تین سال کی تعنیاتی ملے گی۔ تو میں نے اللہ سے دعا مانگی ھے کہ اللہ کرے میری تعنیاتی فرانس میں ھو میں نے عرض کیا کیوں؟ تو کہنے لگے وھاں پیسے سب سے زیادہ ملتے ھیں؟ میں نے۔عرض کیا اسی وجہ سے آپ سفارت کاری کرتے ھیں؟۔
مین نے سوال کیا کہ بھائی یہ بتائیں سفارتکاری کا مطلب کیا ھے۔ کہا ھم وھاں اپنے ملک کو ریپریزنٹ کرنے جاتے ھیں۔ تو میں نے کہا آپ ابھی تو فرما رھے تھے کہ وھاں پیسے زیادہ ملتے ھیں! تو کہنے لگے چھوڑو یار تم سے بات کرو تو تبلیغ میں لگ جاتے ھو۔
سفیر کا مطلب جو میں سمجھا ھوں وہ یہ ھے کہجہاں کا سفیر ھو جس کا سفیر ھو اس کے اثرات منتقل کر سکے۔ جیسے ایک ایرانی صدر جب کسی ملک میں گیا تو اسے شراب پیش کی گئی تو اس نے کہا یہ حرام ھے اسلام میں اس کی ممانعت ھے اس نے اسلام کی سفارت کاری کا حقادا کیا۔
اب سفارتکاروں کی ضرورت کیوں پڑتی ھے اس پر ایک جدا بحث ھے بہت سارے معاملے ھوتے ھیں لیکن ان میں ایک حقیقت یہ ھوتی ھے کہ جہاں سفیر جاتا ھے وھاں اپنے ملک کا معقف پیش کرے۔
اسلام کے سفیر ووھی ھیں جو دنیا کے کونے کونے میں اپنا معوقف بیان کرتے ھیں۔
ھم شیعہ ھیں اور ھمارا فریضہ ھے کہ تشیع امامت و ولایت کا اثر منتقل کریں اور دیکھیں تو ھمارے زمانے میں یہ اثر کون منتقل کر رھا ھے پس جو یہ اثر منتقل کر رھا ھے ووھی سفیر امامت و ولایت ھے پس حکم ھے کہ اس سفیر کو تنہا مت کریں۔
امام عصر ھر زمانے میں ھر نسل میں اپنے سفیر مقرر کرت ھیں اور یہ سفیر امام کی طرف سے حجت ھوتے ھیں اور ان کے حق کے مطلق باز گشت ھو گی مثال کے طور پر پاکستانی ملت میں کون سے سفیر آئے اور ھم نے ان کے ساتھ کیا کیا اس کو دیکھیں اور خود کو احتساب کے لیئے پیش کریں۔
میری نظر میں تین سفیر اس بہتر سالہ دور میں اس ملت تشیع پاکستان کو عطا ھوئے مگر ان کے ساتھ کیا ھوا اسے دیکھیں۔
اول سفیر امامت مفتی جعفر حسین رحمہ اللہ :کیا ھوا ان کے ساتھ کہ جب جزبات میں اطاعت کی تو لاکھوں میں اور جب تنہا کیا تو اس کوفیوں کی طرح کہ تنہا ھوئے کہ کوئی ساتھ نھیں تھا۔
دوم شھید عارف حسین الحسینی شھید مظلوم پاکستان: جس پر شیعہ نے اپنی مساجد و امام بارگاھوں کے دروازے تک بند کر دیئے جس کے یہ مصائب کے جملے تھے کہ میں اپنی قیادت کے زمانے میں شیعوں کے سامنے یہ ثابت کرتا رھا کہ میں شیعہ ھوں اس شھید پر ظلم سفیر نور کو مطالعہ کر کے دیکھیں کہ علماء نے اورملت نے اس سفیر کے ساتھ کیا ظلم کیا۔
سوم استاد بزرگوار سید جواد نقوی حفظ اللہ تعالیٰ آج سوشل میڈیا پر دیکھیں دین کے لباس میں۔بدکردار ترین لوگ سروں پر امامے جسم پر ابائیں مگر یہ اس سفیر حسینؑ سفیر مہدویت پر کسطرح بکواز کر رھے ھیں جن کی آوازیں گدھوں سے بھی بدتر ھیں ان کی جرئت کیوں اتنی ھوئی ھے یہ سوچا ھے کہ ایسا کیوں ھے اس کی وجہ کیا ھے کہ ھم پر جن سفیروں نے اثر چھوڑا ھے یا جنھوں نے اثر منتقل کیا ھے وہ دین فروش طبقہ ھے جنہوں نے بنو امیہ کے دسترخوانوں سے کھایا ھے۔
اور ان ھستیوں کا جرم کیا تھا جرم صرف یہ ھی ھے کہ ان ھستیوں نے معاشری پر امامت و ولایت کے اثرات منتقل کرنے کی کوشش کی ھے۔